Posts

Showing posts from August, 2020

Best Motivational Article 2020 " Name of Legendary Angel" By Nashra urooj

Image
  Writer Nashra urooj            Name of Legendary Angel کیا ہے  " نیم آف لیجنڈری اینجل" آپ کو کون بتاتا ہے پانی بے رنگ ہے. کون بتاتا ہے آپ کو آپ کے سامنے پڑا پتھر نرم نہیں بلکہ ٹھوس ہے. کون بتاتا ہے سامنے کھائی ہے آپ گرئیں گے  اور چوٹ آئے گی. کیسے بغیر چھوئے آپ کی نظر ہر طرح کے رنگ کے بارے میں بتاتی جاتی ہے کیسے؟ کبھی سوچا ہے؟ کیا دنیا میں کچھ ایسا بھی ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے ہاں ضرور ہمارے اردگرد پھیلی ہماری سوچ کی لہریں. انسانی سوچ کو دی نیم آف لیجنڈری اینجل بھی کہا جاتا ہے.  ایک انسان وہ چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو ایک کام کے ہونے پہ اسے مکمل یقین اورامید ہے تو وہ کام ہو کر رہے گا.کہا جاتا ہے انسان کی زندگی کے زیادہ تر لمحات اس کی اپنی سوچ پہ منحصر ہوتے ہیں.خیالات تصورات کو جنم دیتے ہیں اور تصورات حقیقت میں بدل جاتے ہیں.   مثبت  اندازِ فکر رکھنے والے لوگوں کی سوچ ایک تندرست زندگی کی ضامن  ہوتی ہے.  وہ مستقبل کو پرجوش خوش آمدید کہتے ہیں. اسے حال بنا کر اس پہ محنت کرتے ہیں. خوشگوار طریقے سے اسے جیتے ہیں. اسی حال کو ماضی کے سفر پہ مسکراکر  الوداع کر تے

Zehnab ki gurya uadas hai by Nashra urooj published in Magazine 2018

Image
 "میری  تحریروں میں سے   ایک مختصر کہانی جو 2018میں "فخر عدالت" میگزین میں شائع ہوئی  .." #زینب_کی_گڑیا_اداس_ہے راٸٹر نشرح_عروج دروازہ پہ پردہ لٹک رہا تها جو بار بار ہوا کہ زور سے اڑ رہا تها.باہر محلے میں خاموشی تهی وہ صحن میں بچهی چارپائ پہ لیٹا آسمان کو گهور رہا تها.ایک سرخ سینے والی چڑیا اس کے سر پہ چہچہا رہی تهی.  آصفہ کچن میں ہانڈی بنانے میں مصروف تهی. تهوڑی دیر پہلے روتی اس کی آٹھ اور نو سالہ بیٹیاں اب چپ کر کے کمرے کے دروازہ کی چوکهٹ پہ بیٹھی تھی وہ باہر جانے کی ضد کر رہی تهی.اس کی محلے ہی میں ایک دکان تهی جس سے کمائ اچهی ہو جاتی تهی اور وہ اپنے گهر والوں کا پیٹ بهرتااور کبهی فاقوں تک کی نوبت آ جاتی. یہی قدرت کا قانون بهی تها.وہ زیادہ پڑها لکها تو نہ تها پر زمانہ کی اونچ نیچ کو اچهی طرح سمجهتا تها.وہ بهی جو اس سال زمانہ نے قیامت دیکهائ تهی.وہ اپنی بچیوں کے بارے میں پریشان تها کیا وہ اس محلے میں رہ کر کیا اپنی بچیوں کو علٰی تعلیم دے سکے گا اللہ تعالیٰ نے اسے صرف بیٹیاں ہی دی تهی اور ملک کے بگڑتے حالات اسے اور پریشان کر رہے تهے.وہ ہاتھ سر کے نیچے  رکهے سوچ میں